محبت کے سفر میں جب میری فریاد جائےگی
توڑ کر قانون فطرت خود ہی منزل پاس آئےگی
کھو گئے وہ لوگ کہاں جو تھے شریک غم میرےکہاں گئے سب اہل چمن یہ بات مجھے تڑپا ۓ گی
تاریکیوں کےدیس سے میں نا واقف ہوں یارابھی
بجھے ہیں کتنے دل یہاں یہ تیرگی بتلائے گی
چلتے جاتے ہیں مسافر کب پا سکیں گے منزل کو
مختصر بہت ہے زندگی جو شام گئے ڈھل جائے گی
اٹھتے نہیں کیوں قدم،منزل پر پہنچتے ہی دانش
زندگی ہے اک پہیلی،جوموت ہی سلجھائےگیڈاکٹر دانش شمس دانش
Zabardast Danish sahab..kaafi gehrai aa lafzan main.
ReplyDeleteThanx
Delete