غزل
پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا
دامن بھی تیرے غم نے بھگونے نہیں دیا
تنہایاں تمہارا پتا پوچھتی رہی
شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا
آنکھوں میں آکر بیٹھ گئی اشکوں کی لہر
پلکوں پہ کوئی خواب پرونے نہیں دیا
دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز تھے دنیا کا کوئی درد سمونے نہیں دیا
ناصر یوں اس کی یاد چلی ھاتھ تھام کے میلے میں اس جہان کے کھونے نہیں دیا
سید ناصر کاظمی
No comments:
Post a Comment